Pages

Time

Allama Mashriqi's Pridiction about 1970-71 at Manto Park Lahore 1956


مفکرعالم حضرت علامہ المشرقی نے منٹو پارک لاہورسقوط ڈھاکہ کے بارے میں ۷۱-۱۹۷۰ ء میں درپیش آنیوالے حالات وواقعات کی پیشنگوئی فرمائی اور ان سے نپٹنے کی راہیں واکردیں ۔ خطاب کا ایک حصہ درج ذیل ہے۔

         مسلمان بھائیوں! میں نے مسلمان قوم کی حالت دیکھتے ہوئے کافی سوچ بچار کے بعد ۱۹۳۱ میں خاکسار تحریک شروع کی تھی جس کا مقصد دنیا میں غلبہ اسلام تھا اور دنیا میں مسلمان قوم کی بادشاہت قائم کرنا تھا۔ میں چاہتا تھا کہ ہندوستان کا مسلما ن سپاہیانہ زندگی اختیار کرکے آنے والے حالات میں اپنی عزت، جان ومال کو بچاسکے اور مسلمان منظم ہوکر انگریز سے اپنا حق چھین لے اور ہندوستان پر بادشاہت بھی مسلمان کو ملے۔ مگر مسلمان قوم نے میری بات پر توجہ نہیں دی۔ ماسوائے اس کے مجھے پاگل اور دیوانہ سمجھتی رہی جس کا نتیجہ یہ نکلا تقسیم کے وقت مسلمان قوم کو ستر ہزار عصمتوں اور لکھوکھہا انسانوں کی کی قربانی دینی پڑی۔ تقریباً دو کروڑ انسانوں کو گھر بار چھوڑنے پڑے۔ سوا تین کروڑ مسلمانوں کو ہندو کی غلامی اختیا ر کرنی پڑی اتنا بڑا عذاب شاید ہی کسی قوم پر خدا کی طرف سے نازل ہوا ہو۔ میں نے حکومت وقت کو کئی با ر مطلع کیا۔ ۱۹۴۸ء میں مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل میں پیش کرنے کی مخالفت کی کہ اگر یہ مسئلہ سلامتی کونسل میں چلاگیا تو قیامت تک حل نہ ہو سکے گا۔ حکومت ِوقت کو بزور ِ جہاد کشمیر حاصل کرنے کے لئے کہا گیا کہ کشمیر کو ہر حالت میں حاصل کیا جائے۔ اگر کشمیر کو حاصل نہ کیا گیا تو انڈیا تمام دریاؤں کے رخ انڈیا کی طرف پھیر لے گا۔ مگر مجھے ایک مجذوب کی بڑ سے نوزاگیا اور برسر اقتدار طبقہ کے حکم پرڈیڑھ سال کےلئے بغیر مقدمہ چلائے جیل میں ڈال دیا۔ پھر مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستا ن کو آپس میں مضبوط اور طاقتور ایک جان دو قالب میں منقسم کرنے کے لئے پروگرام دیا کہ دونو ں طرف سے تقریباً دس لاکھ انسانو ں کو دونو ں طرف آباد کر دیا جائے تاکہ ان کی تہذیب، کلچر، رہن سہن مشترک ہوجائیں، شادی بیاہ کے بندھن میں ایک دوسرے سے لگاؤ کریں تاکہ کوئی بھی طاقت ملک کے دونوں حصّوں کو آپس سے علیحدہ نہ کر سکے۔ اس پر بھی گورنمٹ نے توجہ نہ دی“ ۔
        مسلمانو! میں تمہیں خبردار کرتا ہوں کہ ایسا دور آنے والا ہے جوکہ غالباً ۷۱-۱۹۷۰ء کا دور ہوگا۔ اس دور میں میری نگاہیں دیکھ رہی ہیں کہ ہر طرف ایک یورش کا طوفان اٹھ رہا ہوگا۔ ملک کے اندورنی حالات بڑے خراب ہوں گے۔ خو ن خرابہ کا ہر وقت خدشہ ہوگا۔ نسلی اور صوبائی تعصب کو ہر جگہ ہوا دی جارہی ہوگی۔ زندہ باد اور مردہ باد کے نعرے ہوں گے۔ ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے پروگرام بن رہے ہوں گے، میں تمہیں متنبہ کرتا ہوں کہ اگر ملک کی قیادت مضبوط ہاتھوں میں نہ ہوئی تو جا ن لو اس ملک کا بچنا محال ہوسکتا ہے۔ مشرقی پاکستان مغربی پاکستان سے کٹ جائے گا ۔ ہوسکتا ہے کہ اندورنی خلفشار کی وجہ سے کہیں انڈیا فائدہ اٹھاکر ملک ہڑپ نہ کر لے ہوسکتا ہے کہ غلط قسم کے لوگ برسر اقتدار آکر پاکستان کو ہندو کی غلامی میں نہ دے دیویں ۔ میں تمہیں ۷۱-۱۹۷۰ء کے لئے خبردار کرتا ہوں کہ اُس وقت کے لئے ابھی سے تیاری شروع کر دو اس وقت اس ملک میں ہر فرد اپنے آپ کو منظم کرلے تاکہ ملک کے بیرونی دشمن اور اندرونی دشمن کوئی فائدہ نہ اٹھالیں۔ یاد رکھو کہ اگر تم ایسا نہ کیا تو ایک بہت بڑا عذاب تم پر نازل ہوگا ۔ ۱۹۴۷ء میں تمہارے لئے ایک جائے پناہ تھی جس میں آکر تم محفوظ ہوگئے مگر اب میری نگائیں دیکھ رہی ہیں کہ ایک طرف اٹک کا دریا ہوگا دوسری طرف چین کی سرحدیں ہوں گی تمہارے پاس کہیں جائے پناہ نہ ہوگی تمہیں ہندو کا غلام بنکر رہنا ہوگا ، ہوسکتا ہے کہ تمہاری نسلیں در نسلیں ہندو کی غلام بنکر رہیں۔ اگر تم آزاد رہنا چاہوگے تو تمہیں ہندو مت اختیا ر کرنا پڑے گا جو کہ تمہاری زندگی کا برا دن ہوگا! کہ تم اپنا مذہب سے ہٹ کر دوسرا مذہب اختیا ر کر رہے ہوگے۔ نافرمان قوموں پر خداکا عذاب ان کے اپنے ہی اعمال کی وجہ سے آیا کرتا ہے۔ اس عذاب سے بچنے کےلئے ابھی سے خدا کا سپا ہی بن کر عملاً طاقتور بن جاؤاسی میں تمہاری بہتری ہے۔
خدا تمہا رے ساتھ ہے۔

علامہ المشرقی