Pages

Time

Deen ko Samjhne Mein Insaan ki Fash Galatiyan - Alllama Mashriqi

دین خداکوسمجھنے میں انسان کی فاش غلطیاں

انسانوں کی آخری جنگ عالموں (سائنسدانوں) اور سیاست بازوں کے درمیان ہوگی

حضرت علامہ مشرقی

سب پیغمبران خدا وساطت سے بنی نوع پیرو بن کر یا ایک زبان میں کسی ایک کتاب وحی کا مقتدر ہو کر فرقہ بند بننا مقصود ِ خدا نہ تھا۔بلکہ اس قانون پر عمل کرنا اورسب پیغمبران خدا کو اس قانون کے ےکساں لانے والے سمجھنا لازمی تھا۔پیغمبر کسی ایک گروہ انسانی کے سرگروہ نہ تھے بلکہ صرف پیغام لانے والے تھے اور بس۔اصل شے خدا کا قانون ہے پیغمبر کی شخصیت نہیں۔

پیغمبر نہ نصرانی تھے،نہ یہودی نہ مجمدی ﷺ، نہ کوئی اور بلکہ مسلم“، یعنی خدا کے قانون کو تسلیم کرنے والے تھے۔نہ انہوں نے کوئی فرقہ بنایا۔

کتاب قانون خدا ہے جو مختلف زبانوں میں اس قوم کی تفہم کے لئے اترا۔اس سے زیادہ اس زبان کی کوئی خصوصیت نہیں۔

جو فرد یا قوم قانون خدا پر عامل ہے وہ ”مسلم“ہے ،اور خدا سے اس کو پورا اجر مل رہا ہے اور ملتا رہے گا۔

پیغمبر،رسول،بشیر،نذیر ہر قریہ اور امت میں آئے اور کسی قوم کو سزا نہیں ملتی جب تک کہ قانون خدا کی وضاحت اس پر نہ ہو۔

” کتاب “ یعنی قانون خدا وقتاً وقتاً اس عہد کی ضروریات کے مطابق ملتا رہا اوراس میں کمی پیشی ہوتی رہی۔

آخری قانون ”قرآن" ہے جو اس عہد میں نازل ہوا جبکہ انسان اپنے ابتدائی مراحل سے گذرکرانسانیت کے آخری مرحلوں تک پہنچ چکا ہے۔اس کے بعد کسی خاص یا زیادہ ترقی یافتہ قانون کی ضرورت نہیں رہی اور انسان کے وجود کے آخری مرحلوں تک یہی قانون کافی ہے اور رہے گا۔ گویا قرآن خدا کے قانون کا آخری ایڈیشن ہے۔

انسان میں مذہبی ،سےاسی،جغرافیائی یا کوئی اور فرقہ بندی پیدا کرنا غلط ہے۔وہ سب ایک امت ہیں کیونکہ ایک جنس سے ہیں اور ایک خدا کی پیدا کی ہوئی مخلوق ہیں۔اب جب کہ فرقہ بندی مذہبی،سےاسی اور جغرافیائی لحاظ سے پیدا ہو چکی ہے اورفسادبروبحرمیں نمودار ہو چکا ہے، ہر جماعت کا فرض ہے کہ وہ آپس میں کامل طور پر ”اخوت“سے رہے اور سب پر غالب آنے کی انتہائی سعی کرے۔اس دنےاپرکسی جماعت کے اندر داخلی فرقہ بندی پیدا کرنا ” شرک “ اور ظلم عظیم ہے۔

ہر جماعت اپنے دین پر مکمل طور پر کار بند رہ کر باقی تمام جماعتوں پر غالب آنے کی سعی بالا طاق کرے۔

اس زمین و آسمان کے اندر واحد حقیقت صرف صحیفہ فطرت ہے،اس کے سوا کوئی حقیقت نہیں بلکہ اور جو شے ہے باطل اور بی حقیقت ہے۔اس حقیقت کو دریافت کرنے کی واحد ذریعہ انسان کا سمع، بصر اور قلب ہے۔جو شے ان تین ذرائع سے حاصل نہیں ہوتی وہ ظن اور باطل ہے۔

انسان کے سعی و عمل کی منتہا تلاش صحیفہ فطرت ہے۔اس تلاش سے وہ حقیقت تک پہنچ کر معرفتِ خدا تک پہنچ سکتاہے۔معرفت ِ خدا کی آخری منزل ملاقات خدا ہے۔جو صرف اسی صورت میں ہوسکے گی کہ انسان اپنے علم صحیفہ فطرت میں اس قدر مکمل ہو جا ئے کہ اس میں کدا کے اوصاف پیدا ہوں اور اس کی طاقتیں خدا کی طاقتوں کے لگ بھگ ہوں۔

انسان کی ترقی کا آخری مرحلہ اس کا خلیفہ دا بن کر مظہر خدا بننا ہے اور اس وقت شاید انسان ترقی کرتا کرتا اس مرحلے تک پہنچ جائے کہ وہ نطفہ منی کی مکروہ پیدائش سے بلند تر ہوجائے۔ لیکن یہ منزل ابھی انتہائی دور ہے کیونکہ ابھی تو انسان نے علم فطرت کی ابجد بھی دریافت نہیں کی اور وہ ابھی ایک ”مکھی" تک پیدا نہیں کرسکا۔

اگلی جنگ جو ہو گی وہ سائنسدانوں اور سیاسی اشخاص میں اس طرح ہو گی جس طرح کہ آج کل مزدور اور سرمایہ دار میں اس بنا پر ہو رہی ہے کہ مزدور کو سرمایہ دار کے ظلم کا تختہ مشق بنایا جا رہا ہے۔ حالانکہ مزدور تمام آسائش کا اصل بانی ہے۔ آگے چل کر سائنسدان بھی بیعانہ اسی بنا پر سےاسی اشخاص کے چنگل سے نکلنے کی پوری سعی کرے گا کہ وہ سیاستدان کا ” ادنی نوکر اور غلام ہے۔ حالانکہ جو کچھ طاقت دنیا کو حاصل ہوئی ہے وہ سائنسدان کی وجہ سے ہے۔

حضرت علامہ مشرقی

نوٹ:اس موضوع پر تفصیل سے علامہ مشرقی ؒ نے اپنے رسالہ”انسانی مسئلہ“میں وضاحت کی ہے۔