Pages

Time

Allama Mashriqi's Address at Hyderabad Sindh, Camp 05th June 1936


کیمپ حیدر آباد سندھ میں علامہ مشرقی کا خطاب
مطبوعہ الاصلاح
5جون 1936ئ  مطابق 13ربیع الاول 1355ھ

          میرے سندھی بھائیو! مسلمان دنیا میں تیرہ سو پچاس برس سے بنی نوع انسان کے لئے آئیہ رحمت رہا ہے ، اس کے پیش نظریہ رہا ہے ۔کہ اپنے نفس کو درست کر کے دوسروں کو فائدہ پہنچائے۔ اس کا خدار رب العلمین ہے ، اس کا رسول رحمةاللعلمین ہے، اس کا قرآن ذکر للعلمین اور شفا للناس ہے، ایسے مسلمان اور ایسے اسلام کا منتہا ہر جگہ اور ہر وقت صلح، امن، آشتی ، محبت اور رافت چاہیے، اگر آج مسلمان ایسا نہیں رہا تو اس کا باعث یہ ہے کہ اس نے پہلے اسلام سے دوری اختیار کی اور وہ اپنے نفس کے پنجے میں گرفتار ہوگیا ۔
اس گرفتاری کا نتیجہ آج تم دیکھ رہے ہو، مسلمان آج ہر جگہ مصیبت میں ہے، اس کے اپنے وجود کے اند ر فساد ہے ، گھر اور محلے کے اندر فساد ہے ، ملک اور قوم کے اندر فساد ہے، اس کی دنیا خراب ہو گئی ہے، اس کا دین مٹ رہا ہے، اس کا بنی نوع انسان پر اثر زائل ہوگیا ہے ۔ آج کئی قرنوں کی اس سزا کے بعد مسلمانوں کو ہوش میںآنا چاہیے کہ اپنے نفس سے صلح کرنے کے کیا نتائج ہیں۔
سندھی بھائیو! مسلمان جب سے دنیا میں آیا ہے اس کا پہلا نفس سے جنگ کرنا تھا ، وہ اس مطلب کے لئے ہر وقت تیار رہتا تھا، اپنے نفس کو کبھی اپنے آپ پر غالب نہ ہونے دیتا تھا، آج نفس کے غلبے نے اس کو دنیا میں اس قدر ذلیل اور ناتوان کر دیا ہے کہ اس کے لئے دنیا میں چلنے کی کوئی راہ نہیں رہی ۔
خاکسار تحریک جس میں اسلام کا ایک عظیم الشان منظر تم آج حیدر آباد سندھ میں کئی قرنوں کے بعد دیکھ رہے ہو ! اسی نفس پر قابو پانے کا ایک ادنیٰ نتیجہ ہے۔ سندھ کے انیس مختلف علاقوں کے سالار اور خاکسار آج اپنے نفس کو تھوڑا سا دکھ دے کر ، جان کو تھوڑی سی تکلیف میں ڈال کر ، تکبر کو تھوڑا سا توڑ کر ، آرام کو تھوڑا سا چھوڑ کر ، مال کو تھوڑا سا خرچ کر کے ، زن و فرزند یا ماں باپ سے تھوڑا سا جدا ہو کر ، بدن کو تھوڑا سا سخت او ر نفس کو تھوڑا سا پتلا کر کے جمع ہوئے ہیں۔ اور اس ادنیٰ سے جہاد کا نتیجہ تمہاری جماعت ہے۔ اگر چھوٹے سے نفس پر جبر نے یہ چیز پیدا کر دی ہے۔ توسوچو کہ نفس پر بڑی سختی نفس کو بڑی تکلیف ، نفس پر بڑے قابو پانے اور بڑے جہادکا نتیجہ کیا عظیم الشان ہو گا ! سندہی بھائیو! اسلام کشمکش اور جہاد کا دوسرا نام ہے۔ جب تک اس کشمکش اور جہاد میں سب سے بڑھ کر رہے، وہ قوت اور عزت میں بڑھ کر رہے، جب سے مسلمانوں نے اپنے نفس کے ساتھ بنائی، ان کی دنیا بگڑ گئی۔ آج اگر تم کو اتنی قرنوں کی بھول کے بعد کوئی سبق دیا جا رہا ہے۔ تو یہ کہ اے مسلمانو! چوبیس گھنٹے اپنے نفس کے ساتھ جنگ کرو، جو نفس کہتا ہے اس کو مانو! جس شے کی دل آرزو کر رہا ہے اس سے دور رہو۔ ایسا کروگے تو تم میں نفس پر حکومت کرنے کی اہلیت پیدا ہو جائے گی اور جس قوم نے یہ کیا اس کی دنیا آباد ہے ۔
سندھی بھائیو! خاکسار تحریک کا مقصد مسلمانوں کو پھر ایک بنانا ہے، مسلمانوں کے نفسوں کو پتلا کر کے ان کی قوت کو موٹا کرنا ہے۔ لوگوں کو نیک بنا کر ایک کرنا ہے ۔یاد رکھو تم ایک نہیں بن سکتے جب تک نیک نہ بنو گے۔ نہیں ایک بننا ہی نیک بننا ہے یہ اس لئے کہ تمہارا آپس میں فساد، ایک دوسرے سے جدائی ، مذہبی فرقے ، مولویوں اور لیڈروں کی لڑائی، آپس میں سر پھٹول ، دشمن کی مار، الغرض تمہاری سب برائیاں اور کمزوریاں صرف اس لئے ہیں کہ تم نے اپنی نفسانی خواہشوں کی پیروی کی۔ تکبر، ذاتی نفع، نفس کو آرام ، جاہ پسندی، محبت زر ، حب اولاد کو اپنا شیوہ بنا لیا ، اس بت پرستی کا نتیجہ یہ ہوا کہ خدا تم سے بگڑ گیا ، تمہاری دنیا برباد کر دی ۔ تم دنیا کے پیچھے لگ گئے اس لئے دنیا تم سے اچک لی گئی ۔
اب مختصر یہ ہے کہ پھر اپنا عہد خدا سے باندھو ، پھر اسلام کو مضبوط کرو، پھر نئے سرے سے نفس کے دشمن بنو ، جو نفس نہیں کہتا کرو ، جو نفس کہتا ہے نہ کرو تمہارا سب کچھ سنور جائے گا۔
خاکسار تحریک وہی اسلام ہے جو تم کو کسی زمانے میں دیا گیا تھا ،آج اس اسلام سے نفس پرستوں کی مخالفت ہے ۔اس کو ” کفر“ کہا جا رہا ہے ۔ تمہاری آنکھو ں کے سامنے مسلمانوں کا اتحاد پیدا ہو رہا ہے ، فرقہ بندی دور ہو رہی ہے۔ روحانیت پیدا ہو رہی ہے ۔ پہلے دو مسلمان آپس میں یکجا نہیں ہو سکتے تھے ۔ اب ہزاروں متحدالعمل ہو رہے ہیں ۔ نیکی پیدا ہو رہی ہے ، قوت کے منصوبے بندھ رہے ہیں ، دشمن مرعوب ہو رہے ہیں۔ قذف فی قلوبھم الرعب کا سماں بندھ رہا ہے، نیکیاں بڑھ رہی ہیں ۔ مسلمان جو سب سے اکڑا رہتا تھا۔ اب پھر کسی قانون ، کسی انتظام ، کسی قاعدے کا پابند ہو رہا ہے ، لیکن نفس پرست ، جاہ پرست ، اور غرض پرست مسلمان کے نزدیک یہ سب ” کفر“ ہے ۔افسوس کہ مسلمان کی آنکھ کی روشنی اس قدر کم ہے۔ آنکھیں ہو ہواکر نہیں دیکھتے کہ خاکسار تحریک قوم کو کس منزل تک پہنچا سکتی ہے۔
میں خوش ہوں کہ صوبہ سندھ کے اس پہلے مرکزی اجتماع میں کئی علاقوں کے سالار اور خاکسا ر شامل ہیں ۔ میں چاہتا ہوں کہ یہ
خاکسار اور سالار کیمپ ختم ہونے کے بعد ایک نئے جوش ، نئے ولولے ، نئی امنگوں سے جائیں، اپنے اپنے علاقوں میں ہوا اور بادل کی طرح پھیل جائیں ، ہر ایک مسلمان کو تحریک کا مقصد سمجھائیں ، تیرہ سو برس پرانے اسلام سے مسلمان کو پھر آگاہ کریں، ایک ایک سالار اور خاکسار کئی کئی سپاہیوں کو بھرتی کرے ، ان کی جماعت بندی ہو ، سپاہیانہ قواعد چست ہو ، خدمت خلق عام ہو ، نماز پر بڑی پابندی ہو ،ہر ایک سے محبت ہو ، دوسری قوموں سے رواداری ہو ۔ الغرض ہر سالار اور خاکسار اپنے پر یہ فرض عائد کر لے کہ اس سال کے اندر اندر اپنے علاقے میں اللہ کے سپاہیوں کی ایک عظیم الشان تعداد پیدا کرکے رہنا ہے۔
یار رکھو خاکسار کے سامنے یہ مقصد ہر وقت پیش پیش ہونا اسلام کی طرف پھر آنے کا دوسرا نام ہے۔ قرون اولے ٰ کے مسلمانوں کی تکلیفوں کو سامنے رکھو اور دیکھو کہ انہوں نے کیسی مشکل سے اور کتنی مدت میں ، کیا کیا قر بانیوں اور کیا کیا جانبازوں سے اسلام کو بلند کیا تھا ، یاد رکھو کہ اسلام کو بلند کرنے والوں کا اسلام میں کیا درجہ ہے ، یاد رکھو کہ قرآن میں جنت ملنے کی شر ط صرف یہ لکھی ہے کہ اسلام کی راہ میں اپنے مال اور جان کو صر ف کر دیا جائے۔ ان سب باتوں کو سامنے رکھ کر اس کیمپ کے بعد عمل شروع کر و ۔ پھر دیکھو کہ نتائج کیا پیدا ہوتے ہیں ۔
          اس کیمپ کے بعد محترم نصیر محمد خان نظامانی سالار اکبر سندھ کے مشورے سے میں صوبہ سندھ میں سال کے اخیر تک حسب ذیل کیمپوں کے منعقد کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔ ان کیمپوں میں اپنے اپنے علاقوں کے سپاہیوں اور سالاروں کی ایک عظیم الشان تعداد حاضر ہونی چاہیے ۔ نظم و نسق اس طریقے پر مفصل اور مکمل ہو کہ آپ اپنے اپنے علاقوں میں زندگی کی ایک نئی روح پیدا کردیں۔ سب مسلمان آپ کے طرز عمل کو دیکھ کر بیدار ہو جائیں۔ قوم سپاہیانہ زندگی کو جزو اسلا م پھر سمجھنے لگے ۔ اور ضلالت و گمراہی کی بدلیاں کا فور ہو جائیں۔ ان کیمپوں کی فہرست حسب ذیل ہے :۔

حیدر آباد سندھ کے مقامی کیمپ اور ان کی تاریخیں


لاڑکانہ۔ جیک آبا د: زیر قیادت پیر الہی بخش9 ,8 ,7 اگست
ٹنڈو باگو۔ دا بھاڑو: زیر قیادت محمد حسین28 ,27 ,26 جون
ھالہ ۔ زیر قیادت مولوی شفیع محمد 21 ,20 ,19 جون
حیدر آباد ۔ مغربی کچا ۔ خیر شاہ ۔ ٹنڈو سمرو ۔ ٹنڈو مام: ۔ زیر قیادت نظام الدین نظامانی 16 ,15 ,14 اگست
ٹھٹھہ ۔ زیر قیادت سید بچل شاہ 23 ,22 ,21, اگست

ماتلی ۔ راجہ خان نظامانی ۔ سونو خان عالمانی۔ باقر جو گو ٹھ ۔ ٹانڈو محمد خان: ۔زیرقیادت ۔ میر محمد 26,25,24 جولائی
نواب شاہ ہالانی ۔ زیر قیادت ۔ حکیم محمد معاذ 13 ,12, 11۔ دسمبر

کراچی۔ زیر قیادت ۔عبدالرحیم میمن حاجی میر خان  20 ,19 ,18۔ دسمبر
میر پور خاص ۔ جھول رحم علی پلی ۔ جھنڈو۔ کوٹ غازیخان ۔ زیر قیادت ۔ میرالہ بخش
          عبدالغفار وکیل19 ,18, 17 جولائی
          ان کیمپوں کے بعد آپ خاکساروں کے پیش نظر دہلی کا عظیم الشان اجتماع ہو نا چاہیے جس میں ہم تمام ہندوستان کے پچاس ہزار خاکسا ر سپاہیوں کے عظیم الشان اتحاد کا دہلی میں اعلان کیا گیا ہے یہ وہ منظر ہے کہ اگر اب کے سال ہندوستان کے مسلمانوں نے اس کو ہماری آنکھوں کے سامنے دکھا دیا تو یاد رکھو کہ مسلمان کی بہتری کی بنیاد آج کے سال سے شروع ہو جائے گی۔ میں تم سب کو مبارکباد دیتا ہوں۔ سالار اعظم شفیع محمد نظامانی کو سالار عظیم ہونے کی مبارکباد دیتا ہوں۔ سالار اول نظام الدین نظامانی کو مستحق مبارکباد سمجھتا ہوں کہ انہوں نے اس کیمپ کا انعقاد خوبی سے کیا، سالارا اکبر محترم نصیر محمد خان نظامانی کو مستحق مبارکباد سمجھتا ہوں۔ کہ انہوں نے اس کیمپ کے انعقاد میں باوجود بیماری کے عمدہ حصہ لیا۔ تم پر ہم سب کا سلام ہو، خدا تمہارے ساتھ ہو، اسلام تمہارا رہنما ہو، فتح و ظفر تمہارے ہمرکاب ہو۔

واٰخر دعونا ان الحمدللہ رب العالمین

عنایت اللہ خان المشرقی
مقالات جلد اول صفحہ 180 تا 182