Pages

Time

اسلام .... ایک مثالی نظام حکومت! - علامہ المشرقی


اسلام .... ایک مثالی نظام حکومت!

          نسل انسانی آج کل مغربی جمہوریت کے طلسم میں پھنسی ہوئی ہے اور اسی جمہوریت کے فریب کے باعث جو سرمایہ داری نے ذہن پر پھیلا رکھا ہے بے مثال دکھ اٹھا رہی ہے۔ اسلئے ہر ملک اور قوم میں ہیجان پیدا کیا جائے کہ جمہوریت کے معانی سرمایہ داری کا عروج نہیں بلکہ ان لوگوں کی حکومت ہے جو اکثریت میں ہیں اس لئے جمہوریت کے معانی صرف غریب مسلمان کی حکومت ہے۔
          غریب مسلمان کی حکومت قائم کرنے کے لئے لازمی ہے کہ غریب کا حلقہ امیر سے الگ ہو تاکہ سرمایہ دار غریب کے ووٹ نہ خرید سکے۔ غریب کے حلقہ میں دانشور علماء ماہرین تعلیم فنی ماہرین مزدور کاشت کار دانشور، انجینیئر، ڈاکٹر، سائنسدان، وکلاء اور چھوٹے تاجر اور چھوٹے زمیندار سبھی شامل ہیں۔
          غریبوں کے حقوق کو سرمایہ پرست چودھریوں سے محفوظ کرنے کے لئے 80 فی صد غریب 15 فیصد متوسط اور صرف 5 فیصد امیر کے حلقے آمدنی کے لحاظ سے الگ کر دیئے جائیں تاکہ دولت مند غریب کے حلقہ میں نہ کھڑا ہو سکے۔
          اس وقت لازمی ہے کہ روئے زمین کے ہر ملک میں وہ مردانِ حق پیدا ہو جائیں جو جمہوریت کے موجودہ مکر و فریب کو بدل کر اکثریت کی حکومت آبادی کے تناسب سے قائم کریں۔ غریب طبقے کی حکومت قائم کرنے کے بعد حاکم ہونے کا معیار علم اور جسم قائم کریں۔ علم کی حکومت قائم ہونے کے بعد اتحاد عالم کے مسئلے کی طرف رجوع کریں۔ تمام نسلی مذہبی وجاہتی جغرافیائی تفریق کو خیرباد کہہ کر ساکنان زمین کا منتہا بنی نوع انسان میں اتحاد اور صحیفہ فطرت کی مکمل تفتیش و تلاش قائم کریں صاف لفظوں میں اعلان کر دیں کہ اس کائنات میں صحیفہ فطرت کے ماسوا کوئی حقیقت نہیں اور اس حقیقت کی تہہ تک پہنچنا انسان کا واحد فرض ہے۔

حضرت علامہ محمد عنایت اللہ المشرقی
ماخوذ از حدیث القرآن ٭ 1952