Pages

Time

Allama Mashriqi Koun?


علامہ مشرقی کون؟
تاریخ ومقام پیدائش : ۲۵ اگست۱۸۸۸ (امرتسر)
تاریخ و مقام وفات : ۲۷ اگست۱۹۶۳ء (لاہور)

·        عالم اسلام کے پہلے فرزند....جنہوں نے ۱۸سال کی عمر میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے ریاضی اول پوزیشن (۱۹۰۶)میں کلیئر کر کے دنیا کو محو حیرت کردیا....(یہ ریکارڈ آج تک قائم ہے)
·        عالم اسلام کے پہلے فرزند....جنہوں نے کیمبرج یونیورسٹی سے (۱۹۱۲-۱۳)میں بیک وقت چار ٹرائی پوز آنرز رینگلر سکالر، بیچلر سکالر، فانڈیشن سکالر اورمکینیکل انجینئرنگ میں اعلیٰ پوزیشن بمعہ وظائف حاصل کر کے دنیا کے طالب علموں کو حیران کردیا۔ یونیورسٹی انتظامیہ کوبرملا اعتراف کرنا پڑا کہ آٹھ سو سالہ یورپی تاریخ میں ایسا ذہین طالب علم پیدا نہیں ہوا۔  (یہ ریکارڈ آج تک قائم ہے)۔
·        عالم اسلام کے پہلے فرزند....جنہوں نے دنیا کی قوموں کو اجتماعی موت و حیات کے متعلق پیغام اخیر اور تسخیر کائنات کا پروگرام اپنی شہرہ آفاق کتاب”تذکرہ“ (۱۹۲۴) کے ذریعے دیاتو دنیا بھر کے عالم دنگ رہ گئے۔ جس پر ۱۹۲۵ءمیں مشروط طور پر ادب کا ”نوبل پرائز“ پیش ہوا کہ اردو ہماری تسلیم شدہ زبان نہیں، کسی یورپی زبان میں اس کا ترجمہ کیا جائے مگر شہرت و دولت سے بے نیاز مصنف نے لینے سے انکار کر دیا۔
·        عالم اسلام کے پہلے فرزند....جنہوں نے مصر میں مسئلہ خلافت پر عالم اسلام کی عالم آراءہستیوں کی کانفرنس کی صدارت کرنے کے ساتھ ساتھ جب ان ہستیوں سے پُر مغز خطاب(خطابِ مصر ۱۹۲۶) کیا تو ان ہستیوں اور جامعہ ازہرمصر سے متفقہ طورپر ”علامہ مشرقی“ یعنی ”مشرق کے عالم“ کا خطاب دے کر آپ کی علمی صلاحیتوں کا اعتراف کیاگیا۔
·        عالم اسلام کے پہلے فرزند....جنہوں نے۱۳سو برس کے بعدذاتی لالچ کی بجائے فرض کی ادائیگی قوم سازی و کردار سازی کی بنیاد پر ”خاکسار تحریک“(۱۹۳۱ء) کے ذریعے قرن اول کا سماں باندھ کر ہندوستان کے مسلمانوں میں حقیقی مومنانہ کرداراور خلق خدا کی خدمت کا بے لوث جذبہ پیدا کر دیا۔
·        عالم اسلام کے پہلے مسلم سائنس دان....جنہوں نے ۱۹۵۲ءمیں دنیا کے بیس ہزار سائنسدانوں کو ”انسانی مسئلہ“ کے عنوان سے خط لکھ کر دنیاوی ترقی کو بے جان مشینوں کے چنگل سے نکال کر کائنات کو مسخر کرنے ، انسانی زندگی اور اس کی روح کو کنٹرول کرنے اور دیگر کروں میں زندگی کی موجودگی کے آثار کے راز ازروئے قرآن افشاں کر دئیے ۔
·        عالم اسلام کے پہلے فرزند....جنہوں نے اپنے حسابی اندازوں سے ہندوستان میں تین سو سال سے بننے والی مسجدوں کے قبلے غلط ثابت کرتے ہوئے قبلہ کا صحیح رخ معلوم کرنے کا فارمولا پیش کیا۔
·        عالم اسلام کے پہلے فرزند....جنہوں نے ۱۹۴۵ءمیں مروجہ مغربی جمہوریت کو زرپرست مافیا کی سازش ثابت کرتے ہوئے حقیقی اسلامی فطری جمہوریت کا فارمولا  ”طبقاتی طریقِ انتخاب“ کی صورت میں پیش کیا جس میں زر پرست مافیا کا دنیا کے وسائل پر سے قبضہ ختم کروانے کا فطرتی حل موجود ہے۔  (جس کی صحت کو آج تک کوئی چیلنج نہ کر سکا)۔
·        عالم اسلام کے پہلے فرزند....جنہوں نے خاکسارتحریک میں ”روزانہ عمل اور محلہ وار نظام“ کے ذریعے مسلم وغیر مسلم میں اخوت یعنی بھائی چارہ کا جذبہ اور ایک ہی صف میں کھڑا کر کے اونچ نیچ کا خاتمہ اور عملاً مساوات پیداکر کے ”برطانوی سامراج سے نجات، حصولِ آزادی اور قیام پاکستان“میں اہم کردار ادا کیا۔ جس کا واضح ثبوت ۱۹ مارچ ۱۹۴۰ءکو لاہور میں ۳۱۳خاکسارغازیوں اورشہداءنے اپنے لہو سے ۲۳ مارچ کی قرارداد تحریر کر کے اس کی راہ ہموار کی جس میں ان کے فرزند احسان ا خان اسلمؒ بھی شہید ہوئے۔
·        عالم اسلام کے پہلے فرزند....جنہوں نے ۱۹۲ءمیں نوبل انعام، ۱۹۱۹ء میں کابل کی سفارت، چار ہزار روپے ماہانہ وظیفہ اورسرکے خطاب کی پیشکش، ۱۹۳۶ءمیں ہندوستان کی ریاست کی وزارت عظمیٰ اور انگریز کی جانب سے دیگر پُر کشش پیش کشوں اورمراعات کو ٹھکرا کر اپنی خودداری ثابت کر دی۔
·        پاکستان کے پہلے سیاسی رہنما....جنہوں نے دریاں کے رخ موڑنے، دریاں پر ڈیم تعمیر کرنے، مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ کھٹائی میں ڈالنے، معاشی و اقتصادی بدحالی، امریکی و برطانوی و بھارتی سازشوں، سول و فوجی حکومتوں اور قومی رہنماں کی وعدہ خلافیوں کا پردہ چاک کرنے کے ساتھ ساتھ مشرقی پاکستان کے (۱۹۷۰-۷۱) میں جدا ہونے کی سازشوں کو بے نقاب کرنے اور اٹک کے دریا سے لے کر چین کی سرحدوں تک کے علاقوں کو غیر مستحکم کر کے پاکستانی قوم پر جغرافیائی، معاشی، معاشرتی، مذہبی، سماجی زندگی محدود کرنے کی پیش گوئیاں ۱۹۴۶ء تا ۱۹۵۰، ۱۹۵۲ء اور ۱۹۵۶ء تا ۱۹۶۳ء میں مینارِ پاکستان و کراچی کے جلسہ ہائے عام میں کیں تاکہ اصلاح احوال ممکن ہو سکے۔
·        پاکستان کے پہلے رہنما.... جنہوں نے اپنی ۳۶ دیہاتوں پر مشتمل وراثتی زمینوں کو اپنے کسانوں میں تقسیم کرتے ہوئے ہندوستان میں باقی ماندہ آبائی گھروں اور زمینوں کے کلیم سے دستبرداری اختیار کر کے میدانِ سیاست میں ایک نئی بے مثال اور لازوال روایت کی بنیاد رکھی کہ سیاست در حقیقت خدمت خلق اور عبادت کا درجہ رکھتی ہے۔
·        پاکستان کے پہلے رہنما.... جنہیں۳۳ سالہ سیاسی جدوجہد میں سے انگریز سامراج اور قیام پاکستان کے بعد کے حکمرانوں اور اپنوں و غیروں نے مل کر۱۸سال تک قید و بند کی پُر تشدد صعوبتوں میں گذارنے پر مجبور کر دیا ۔
·        پاکستان کے پہلے رہنما.... جنہوں نے اپنے جلسوں میں آنے والے سامعین پر ٹکٹ لگا دی تو بھی سامعین کی تعداد دیدنی رہی۔
·        پاکستان کے پہلے رہنما....جنہوں نے سب سے پہلے ”کشمیر بزور شمشیر“ حاصل کرنے کی آواز بلند کی، اپنے ہزاروں جانثاروں کے ہمراہ کشمیر کی سرحدوں پر”جہادی کیمپ“ لگائے اور ۱۹۴۸ء میں آزادی کشمیر کےلئے عملاً جہاد میں حصہ لیا اور بہ نفس نفیس خود بھی زخمی ہوئے۔
·        پاکستان کے پہلے رہنما.... جنہوں نے شاہانہ زندگی چھوڑ کر مجاہدانہ زندگی اپنا کر تا حیات اے سی گاڑی، بجلی کے پنکھوں کا استعمال نہ کرتے ہوئے ہندوستان بھر کے دوروں کے دوران اپنے کھانے پینے کے اخراجات خود سے برداشت کر کے قوم سے کچھ نہ لےنے کی اپنی ادنیٰ سے خواہش سے بھی بے نیازی ثابت کر دی۔
·        پاکستان کے وہ رہنما....جن کی نماز جنازہ میں دس لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کر کے ان کے عمل و کردارکی صداقت پر اپنی مہرثبت کی۔
·        پاکستان کے پہلے رہنما....جن کو بعد از مرگ حضوری باغ (بادشاہی مسجد لاہور) کے وسیع و عریض مقام پر قائدین خاکسار تحریک کوحکومت کی جانب سے تدفین کی پیش کش کی گئی تو انہوں نے اپنے عظیم المرتبت قائد کی وصیت منظر عام پر لاکر امت مسلمہ اور ملت پاکستانیہ کو حیرت زدہ کر دیا کہ”مرحوم کی تدفین، ان کی اپنی زرخرید زمین ذیلدار روڈ، اچھرہ لاہور میں ہو اور اس پر گھنٹہ گھر تعمیر کر کے تحریر کیا جائے کہ "جو قوم وقت کی قدر نہیں کرتی تباہ ہو جاتی ہے“ ۔  جہاں پر چھولداری میں بیٹھ کرآپ نے ”خاکسارتحریک“ کو عا لمگیر سطح پر چلایا اور اسی مقام پر ہی پیوند خاک ہوکر اپنی خودداری ثابت کر دی۔
·        مقام غور و فکر ہے کہ ایسی عظیم المرتبت شخصیت کے ساتھ ۱۹۴۷ءسے لے کر اب تک حکمرانوں ، ارباب تعلیم و صحافت، تاریخ نویسوں، کالم نگاروں، محققوں، قومی رہنماں اور الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کا متعصبانہ رویہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ آخر نوجوان نسل سے انہیں کیوں بے خبر رکھا جا رہا ہے؟ جس کا واضح ثبوت یہی ہے کہ ابھی تک ”باقیات فرنگی سامراج“ کاخاتمہ نہیں ہو سکا؟ جو ہم سب کےلئے لمحہ فکریہ ہے!

حمید الدین المشرقی (محرک ثانی قائد خاکسارتحریک)

ض....ض....ض

تعلیمی اعزازات وسوانحی خاکہ....بانی خاکسارتحریک

حضرت علامہ محمدعنایت اخان المشرقی ؒ

ایم اے پنجاب(۱۹۰۷)، ایم اے کیمبرج (۱۹۰۷)، بی ا یس سی، بی ای،  بی او ایل، ایف آر ایس اے (۱۹۲۳) ،  ایف جی ایس (پیرس) ، ایف ایس اے (پیرس) ،  ایف پی ایچ آئی، آئی ای ایس (مستعفی۱۹۳۰)،  رینگلر سکالر، فانڈیشن سکالر، بیچلر سکالر (کرائسٹ کالج کےمبرج)، چار (اول درجہ وغیرہ کے) ٹرائی پوز (حساب، فزکس، مکینیکل فزکس، عربی و فارسی) پنجاب و کیمبرج یونیورسٹیوں کے ریکارڈ توڑے (۱۹۰۶-۱۲،  ایک ریاست کے وزیر اعظم کی پیشکش (۱۹۱۳) حکومت ہند محکمہ تعلیم کے اول انڈر سیکرٹری (۱۹۱۶)،  پرنسپل اسلامیہ کالج وسینٹرل ٹریننگ کالج پشاور (۱۹۱۷)، کابل کی سفارت کی پیشکش (۱۹۲۰)، ”سر“کے خطاب کی پیشکش (۱۹۲۱)، فیلو آف رائل سوسائٹی آف آرٹس (۱۹۲۳)، ممبر دہلی یونیورسٹی بورڈ (۱۹۲۳)، فیلو آف جغرافیکل سوسائٹی (پیرس)، صدر میتھ میٹیکل سوسائٹی، مصنف تذکرہ (۱۹۲۴) (شہرہ آفاق محققین کی رائے میں”قومی تعمیر کا انتہائی کامیاب قانون“، ”الہٰی معاشرت کا بے خطا انکشاف“،  مذہبی تحریرات کے لق و دق صحرا میں واحد نخلستان“،  ”یادگار شاہکار“(رائل سوسائٹی آف آرٹس)، تذکرہ پر نوبل انعام کی پیشکش جسے عظیم مصنف نے ٹھکرا دیا (۱۹۲۵)،  مندوب اعلیٰ موتمر خلافت قاہرہ جامع الازہر(مصر)کے علمائے اسلام کی جانب سے ”علامہ مشرق“کا خطاب (۱۹۲۶)،  ممبر انٹرنیشنل کانگریس آف اورینٹلسٹس لائڈن (۱۹۳۰)، خاکسار تحریک کا قیام (۱۹۳۱)، مندوب فلسطین عالمی کانفرنس، صدر ورلڈفیتھس کانفرنس(۱۹۳۷)، گولڈ میڈلسٹ ورلڈ سوسائٹی آف اسلام (پہلے حاصل کرنے والے صرف مصطفی کمال پاشاصدر جمہوریہ ترکیہ و رضا شاہ پہلوی سابق شاہِ ایران (۱۹۳۸))، ۱۹ مارچ ۱۹۴۰ءکو انگریز سامراج نے ۳۱۳ خاکساروں پر گولی چلائی ان کے لہو سے ۲۳ مارچ۱۹۴۰ءکو قراردادِ پاکستان تحریر ہوئی، بیٹے احسان ااسلم کی شہادت (۳۱مئی۱۹۴۰)، دہلی میں گرفتاری اور جیل (۱۹۴۰-۴۳)، فاقہ زدگان بنگال کی حمایت میں کلکتہ سے لاہور تک خاکساروں کا دوہزار میل دنیا بھر میں پہلا طویل ترین احتجاجی”لانگ مارچ“ (۱۹۴۳)، آئین مشرقی (۱۹۴۶)، ۹۵ وی فیصد غریب اور متوسط طبقوں کو ۵ فیصد امیروں اور جاگیرداروں کے استحصال سے بچانے کےلئے ”طبقاتی طریق انتخاب“ کا فارمولا (۱۹۴۶)،  قیام پاکستان کے بعد مشرقی و مغربی پاکستان کے درمیان دس لاکھ انسانوں کی”تبادلہ آبادی“کی تجویز (۱۹۴۷)، محاذِ کشمیر پر زخمی (۱۹۴۷)، اسلام لیگ کا قیام (۱۹۴۸)، مصنف ”حدیث القرآن“ (۱۹۵۱)، مسئلہ تسخیرکائنات اور انجامِ کائنات پر دنیا بھر کے بیس ہزار سائنسدانوں کو خط بعنوان ”انسانی مسئلہ“ (۱۹۵۵)، ۱۹۷۰-۷۱ء میں مشرقی پاکستان کے ٹوٹنے کے بارے میں پیشگوئی (خطباتِ لاہور ۱۹۵۰-۵۶)، کے علاوہ کشمیر میں بڑی خاموشی سے دریاں کے رخ موڑنے کی بھارتی سازش کا انکشاف (خطبات راولپنڈی و جیکب آباد ۱۹۵۲-۵۳)، مقبوضہ کشمیر کے مسئلہ کو کھٹائی میں ڈالنےاور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں بھیجنے کی شدید مخالفت پر خطاب ( منٹو پارک ، لاہور ۱۹۵۶)، کشمیر کو بزورِشمشیر حاصل کرنے کےلئے سرحدوں پر ”جہاد کیمپ“ (۱۹۵۷) ، تکملہ ترتیب نزولِ وحی کے مطابق سیرت ِرسول (۱۹۶۰)، وفات بمقام البرٹ وکٹر ہسپتال، لاہور (۲۷اگست ۱۹۶۳)، مزار حضرت علامہ مشرقی واقعہ - ۳۴-ذیلدارروڈ، اچھرہ، لاہور۔

ض....ض....ض